Friday, August 27, 2010


رہبر انقلاب اسلامی کی قیامگاہ پر حضرت سبط اکبر امام حسن (ع) کی محفل میلاد / با تصویر

 
فرزند رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کی قیام گاہ پر محفل کا انعقاد کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق کل رات رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی قیام گاہ پر ہونے والی اس محفل میں چوٹی کے شعراء کرام اور ادبا کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔


 

رہبر انقلاب اسلامی کی قیامگاہ پر حضرت سبط اکبر امام حسن (ع) کی محفل میلاد / با تصویر

رہبر انقلاب اسلامی کے قیامگاہ پر ہونے والی جشن کی اس محفل میں شعرا کرام نے اور فرزند رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کو منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا جسے حاضرین نے سراہا اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کے اپنے خطاب میں ذوق شعری کو نعمت اور عطیہ الہی سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اس نعمت کا دوسری ظاہری نعمتوں سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران میں شعری ارتقا کو دیگر فنون کی ترقی و پیشرفت کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ شعر فن کے میدان میں زیادہ توانائی اور گہری استعداد رکھتا ہے ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اسلامی انقلاب کے بعد کی تاریخ پر ایک سرسری نگاہ ڈالی اور ایران کے سیاسی و سماجی حالات نیز مختلف حکومتوں کے اقتدار و زوال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اس تمام تر عرصے کے دوران کسی بھی دور میں ملت ایران نے اپنے اردگرد کھڑے کردہ حصاروں کو اس انداز میں کبھی نہیں توڑا اور نہ کبھی اس طرح سربلندی کے ساتھ ترقی و پیشرفت کی راہ پر گامزن ہوئی ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں فرمایا اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سیاسی فوجی میدانوں میں ملت ایران کی شجاعت ، دلاوری اور ہوشیاری نیز سماجی ترقی و پیشرفت کا ایران کی پوری تاریخ میں مشاہدہ نہیں کیا جا سکتا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ، موجودہ زمانے کی تصویر کشی کو شعر و شاعری اور فن و ہنر کی ذمہ دار قرار دیا اور فرمایا: اسلامی انقلاب نے ثقافت ، فکر اور آرٹ کی ترقی و پیشرفت کی راہیں کھولدی ہیں اور فن اس میدان کو مزید عمق گہرائی و گیرائی عطا کرسکتا ہے ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر شعرا کرام کو نصیحت فرمائی کہ اپنے جذبات اور احساسات کے اظہار میں حدود و قیود پر توجہ دیں اور اپنے اشعار میں پاکیزگي فکر و نظر کو برقرار رکھیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔

تفصیلی رپورٹ:

 رہبر معظم انقلاب اسلامی:
سیاسی میدانوں میں وارد ہونے کے سلسلے میں ایرانی عوام کی ہوشیاری تاریخ میں بے نظیر ہے
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران میں اسلام کے وارد ہونے کے 1400 سال کے بعد کی تاریخ کی طرف مختصر اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے بعد سیاسی اور فوجی میدانوں میں قدم رکھنے اور سماجی پیشرفت کے لئے ایرانی قوم کی ہوشیاری شجاعت اوردلیری ایران کی تاریخ میں بے مثال اور بے نظیر ہے۔
کریم اہل بیت نواسۂ رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے کل رات کہنہ مشق اور نوجوان شعرا اور ادبی و ثقافتی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کل رات رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ہاں میہمان تھے۔
اس ملاقات میں تیس شعرا نے دینی، ثقافتی ، سماجی، اخلاقی اور رزمیہ موضوعات پر اپنے اپنے اشعار پیش کئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےاس موقع پر حاضرین سے خطاب میں موجودہ دور میں شعر و ادب کے فروغ اور کمال کی جانب جاری پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس وقت ہمارے ملک میں شعرا کی زبان اور ان کا تخیل بہت قوی اور مضبوط ہے اور ان کی نگاہیں  زندگی کے مختلف شعبوں کے متعلق بہت ہی گہری اور عمیق ہیں اور ان کی فکر و سوچ میں وسعت کے جلوے نظر آتے ہیں، جس کی وجہ سے زبان، مضمون اور تحریرات میں ایک نیا انداز ظہور نمایاں ہو رہا ہے، جس کے تمام پہلو آگے چل کر اور بھی واضح ہوں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشاق قدیمی شعرا کے نئے شعری انداز کی جانب رجحان کا ذکر کرتے ہوئےفرمایا:  یہ نیا انداز روز بروز کمال کی منزلیں طے کر رہا ہے اور بڑی خوشی اور مسرت کا مقام ہے کہ اس نئی شعری تحریک کے تناظر میں بڑے ممتاز اور اہم شعرا اپنےفن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موقع پر کئی اہم نکات کا ذکر کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عصری فنون میں شعر پر خاص توجہ کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہمارا ملک بے پناہ شعری میراث اور طویل شعری تاریخ کا آئینہ دار ہے اور اس گرانقدر میراث کی وجہ سے ہمارا ملک دنیا کے پہلے درجے کے ممالک کی صف میں شامل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں شعر و ادب کے ارتقاء کو دیگر فنون کے ظہور و ارتقاء کی تمہید سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا: ایران شعر کے نمایاں میدان میں پیشرفت کی توانائیوں اور بنیادی استعدادوں سے بہرہ مند ہے اور اس میدان میں جتنا زیادہ فکر و تدبر، نظم و ضبط اور تحقیق و مطالعہ کا سہارا لیا جائے صلاحیتوں اور استعدادوں کے پیش نظر وہ زیادہ نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ادبی انجمنوں کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: ادبی انجمن کا مطلب یہ ہے کہ ادبی دلچسپی رکھنے والے افراد ایک جگہ جمع ہوں اور شعری جذبے کے تحت ایک مقام پر اکٹھے ہوں اور اس کے لئے حکومت یا کسی دوسرےادارے کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے جیسا کہ کسی زمانے میں شہر مشہد مقدس میں استاد اور بڑے شعراء کے گھروں میں تشکیل پانے والی انجمنوں اور نشستوں سے بہترین شعرا ء پیدا ہوئے اور معاشرے میں داخل ہوگئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ادبی انجمن کو پھولوں اور گل و گیاہ کے لئے سازگار زمین سے تعبیر کرتے ہوئےفرمایا:  ادبی انجمنوں میں جدید وارد ہونے والے شعرا کہنہ مشق اساتید کی صحبت سے فیض اور فائدہ  اٹھا کر اپنی خامیاں دور کرتے ہیں اور ان کے اشعار میں روز بروز زیادہ پختگی اور بلندی پیدا ہوتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شاعرانہ ذوق کو اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے استعمال کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ شعری ذوق الہی عطیہ اور بڑی اہم خدائی نعمت ہے جس کا دیگر ظاہری نعمتوں سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا لہذا سزاوار یہ ہے کہ شاعر اپنی اس صلاحیت ، استعداد اور مہارت کو اللہ تعالی کے پسندیدہ امور میں صرف کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں مزید وضاحت کی اور شعرا کے نازک و لطیف مزاج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انسانی جذبات و احساسات کی راہ میں شعر کا استعمال ناگزیر ہے لیکن دینی موضوعات کے علاوہ معاشرے، ملک اور انقلاب کے مسائل کے لئے بھی ایک حصہ رکھنا ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کی آمد کے بعد ایران کے سیاسی و سماجی حالات اور حکومتوں کے ارتقاء و زوال کی چودہ سو سالہ تاریخ کا مختصر جائزہ لیتے ہوئے فرمایا :  اس طویل عرصے میں ہمارے ملک میں اسلامی انقلاب سے بڑا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور عصر حاضر کی مانند کبھی بھی ایرانی قوم مختلف اور گوناگوں مصنوعی حصاروں کو توڑنے میں کامیاب نہیں ہوئی اور سر اٹھاکر ترقی و پیشرفت کے راستے پر آگے نہیں بڑھ سکی تھی لیکن آج انقلاب کی برکت سے ترقی و پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: انقلاب اسلامی کے بعد سیاسی اور فوجی میدانوں میں قدم رکھنے اور سماجی پیشرفت کے لئے ایرانی قوم کی ہوشیاری شجاعت او ردلیری ایران کی تاریخ میں بے مثال اور بے نظیر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس دور کی تصویر کشی کی ذمہ داری فن و شعر پر ہے، اسلامی انقلاب نے فکر و نظر اور شعر و ادب کی پیشرفت کے لئے بہت اچھی راہیں ہموار کردی ہے اور اب فن و ادب کی صنف مستحکم او رمؤثر اقدام کے ذریعے اس دور کو اور بھی گرانقدر بنا سکتی ہے۔رہبر معظم انقلاب اسلامی نےجذبات و خیالات کے اظہار میں پاکیزگی کو ملحوظ رکھنے پر بھی زوردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شعراء سے سفارش کرتے ہوئے فرمایا: جذبات و احساسات اور دل و ذہن کی کیفیت کو بیان کرنے میں حدود کا خیال رکھیں اور شعر میں حجاب و عفاف کی کیفیت برقرار رکھنے پر توجہ مبذول کریں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اضطراب ، تعجب اور حیرت کی غمازی کرنے والے اشعار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : نوجوان اور جدید شعراء کے اشعار میں یہ فکر و تشویش تو پاکیزہ ہے لیکن فکری و عقیدتی بنیادوں کی تقویت کے ذریعہ اس اضطراب کو دور کیا جانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات اورنشست کو بہت لذت بخش اور لطف اندوز قرار دیا اور یہ جلسہ منعقد کرنے پرشکریہ ادا کیا۔ چار گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں شعرا نے رہبر معظم انقلاب اسلامی سے بڑے دوستانہ اور صمیمی ماحول میں گفتگو کی۔
اس ملاقات کے اختتام پر حاضرین نے رہبر معظم  انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشاء ادا کی اور اس کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ روزہ افطار کیا۔
--
Asadullah Syed

No comments: